• Receive a weekly success hadith from Muhammad Alshareef. Just type your name and email.
    Name:
    Email:


  • What is Khutbah.com?

    Khutnah.com is a non-profit website, denoted to muslims world wide and provided by AlMaghrib Institute. This website provides you with khutbahs written or translated by AlMaghrib Professors to be used in any Friday Prayer khutbah.

    Most khutbahs and articles on this website are provided in english and many other languages, including French, Spanish, German ...etc. (Please Check our language list for more details)


واپس جاؤ اور نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی!

محمد الشریف

شروع اللہ کے نام سےجو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے۔

رات کا وقت تھا۔ ابو لؤلؤ المجوسی سائے میں چھپا ہوا فجر کی نماز کا انتظار کر رہا تھا ‎تاکہ وہ اپنے شیطانی خواب کوحقیقت بناسکے: امیرالمؤمنین عمر ابن الـخطاب رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا خواب۔ عمر رضی اللہ عنہ فجرکی نمازمیں لمبی قرآت کرتے تھے تاکہ لوگوں کو جماعت میں شامل ہونےکے لئے ذرا وقت مل جاۓ۔ جیسے ہی آپ نے نماز شروع کی، ابو لؤلؤ ایک تاریک ستون کی آڑ سے آگے بڑھا۔ اس کی آستین میں ایک زہر آلود خنجر چھپا ہوا تھا۔ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے آگے کودا اور خنجر سے ان کا پیٹ چاک کر دیا۔ ابو لؤلؤ نے پھر جماعت سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اپنا خنجر ہوا میں ادھر ادھر لہراتے ہوئے راستے میں کئی اور لوگوں کو قتل کرتے ہوئے جب وہ آگے بڑھا تو ایک صحابی نے اس پر چادر ڈال دی۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ پکڑا جا چکا ہے' ابو لؤلؤ نے اپنے آپ کو قتل کر دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فجر کی نماز ختم کی' اور بعد میں اپنے بستر پر انتقال فرما گۓ۔

اسلام میں نماز کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اسلام کا پہلا رکن ہے جس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےشہادت کے بعد کیا جس کے ذریعے سے ایک انسان مسلمان ہوتا ہے۔ یہ تمام نبیوں اور تمام امتوں پر فرض کی گئی تھی۔ اللہ تعالی نے اس کی فرضیت کا شاندار انداز میں اعلان کیا ہے۔ مثلا جب اللہ تعالی نے موسی علیہ سلام سے کلام کیا تو فرمایا:

"اور میں نے تم کو منتخب فرمایا ہے سو جوکچھـ وحی کی جارہی ہے اس کو سن لو، میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، ۔ پس عبادت کرو میری اور قائم رکھـو نماز کو میری یاد کے واسطے۔(طہ:14-13 )

اسی طرح نماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔‎ مزید برآں، جب اللہ تعالی مؤمنین کی صفات بیان فرماتا ہے،جیسے سورۃ المؤمنون کی ابتداء میں اللہ تعالی نے مؤمنین کی جو صفات بیان فرمائی ہیں ان میں سب سے پہلی صفت ان کا نماز سے لگا‎ؤ ہے۔ [ایمان والے مراد کو پہنچ گئے۔ وہ جو اپنی نماز میں دل لگاتے ہیں۔] – المؤمنون، 23/1،2۔ ¬

نماز کی اہمیت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث سے اجاگر ہوتی ہے۔مثلا ‏نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

" قیامت کے دن انسان سے پہلا سوال جس معاملے کے بارے میں کیا جا‎ۓ گا وہ نماز ہے۔ اگر یہ ٹھیک رہی تو باقی اعمال بھی کامیاب ہونگے۔ اور اگر یہ بگڑ گئی تو باقی اعمال بھی بگڑ جا‎ئیں گے۔" [الطبرانی۔ البانی کے نزدیک یہ صحیح ہے، صحیح الجامی: ج: 1: ص:503]

حقیقت میں جب نماز صحیح طرح سے ادا کی جاتی ہے' اللہ کے ذکر اور اس سے بخشش کی طلب کے ساتھـ، تو اس آدمی پر اس کے دور است اثرات ہوتے ہیں۔ جب وہ نماز ختم کرتا ہے تو اسکا دل اللہ کے ذکر سے پر ہـوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس سے امید رکھنے والا ہوجائے گا۔ اس تجربے کے بعد وہ اللہ کی نافرمانی کی طرف نہیں پلٹنا چاہے گا۔

اللہ تعالی نماز کے اس رخ کو اس طرح بیان فرماتا ہے۔

بے شک نماز (آدمی کو) بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ (العنکبوت: 45)

مگر ہماری مصلّین کی جماعت میں کچھـ ایسےاعمال نظر آتے ہیں جن پر نظر ثانی ضروری ہے۔

کچھ لوگ اپنے کہے ہوئے الفاظ پر توجہ نہیں دیتے۔

کـچھ نماز میں جلدی کرتے ہیں۔

کـچھ نماز کے دوران ادھر ادھر دیکھتے ہیں۔

ادا کردہ رکعتوں کی تعداد ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔

کـچھـ کے دل و دماغ پر دنیاوی مصروفیات ہاوی ہوتی ہیں۔

کبھی کبھی جماعت میں امام کے اللہ اکبر کہنے سے پہلے ہی سجدے میں چلےجاتے ہیں۔

اس کا موازنہ کیجیۓ ان لوگوں سے جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں: الرابيع بن خیثم کے (نماز ميں) مستقل نیچی نگاہ اور سر جھکا کر رکھنے کی وجہ سے لوگ انہیں نابینا سمجھتے تھے۔ وہ بیس سال سے عبد اللہ ابن مسعود کے مکان کے پیچھے رہ رہے تھے اور جب عبد اللہ کی لونڈی انھیں آتا دیکھتی تو کہتی: آپ کے نابینا دوست تشریف لا رہے ہیں، اور عبد اللہ اس پر ہنسنے لگتے۔

بخاری اور مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف فرما تھے۔ اس نے دو رکعت نماز پڑھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا، " واپس جاؤ اور نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔" اس پر وہ آدمی واپس گیا اور پہلے کی طرح دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر واپس آیا اور سلام دہرایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور پھر فرمایا، " واپس جاؤ اور نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔" اس پر وہ آدمی واپس گیا اور پہلے کی طرح دو رکعت نماز پڑھی اور پھر واپس آیا اور سلام دہرایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا، " واپس جاؤ اور نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی،حتی کہ تیسری مرتبہ اس آدمی نے کہا، "یا رسول اللہ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھـ بھیجا ہے، میں اس سے بہتر سے واقف نہیں ہوں۔ مجھے سکھا دیجیۓ۔" اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "جب تم نماز کے ارادے سے اٹھو تو 'اللہ اکبر' کہو۔ پھر قرآن مجید میں سے جو تمہارے لۓ آسان ہو، پڑھو۔ پھر رکوع کرو، یہاں تک کہ اطمینان سے رکوع (پورا) کرو۔ پھر (رکوع سے) سر اٹھاؤ یہاں تک کہ (قومہ میں) سیدھے کھڑے ہوجاؤ۔ پھر سجدہ کرو، یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ (مکمل) کرو۔ پھر اطمینان سے اپنا سر اٹھاؤ اور (جلسہ میں) بیٹھـ جاؤ۔ پھر سجدہ کرو، یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ (مکمل) کرو۔اور اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کرو۔

آئیے واپس چلیں اور اپنی نمازیں دوبارہ پڑھیں۔یہی ہمارا آج کا موضوع ہے۔

ہم مسجد کیوں آتے ہیں، ہم نماز کیوں پڑھتے ہیں؟

ہم یہ اپنے خالق سبحانہ و تعالی کی بندگی اور اطاعت میں کرتے ہیں۔ تو پھر ہم ایک بھٹکتے ہوئے دل کی وجہ سے رحمتیں اور ثواب کیوں ضائع کریں؟ خشوع ہماری نماز کی روح ہے۔ خشوع ہمارے ایمان کا ثمر ہے۔یہ بات سمجھنے کے باوجود بھی لوگ اپنی نمازیں چھوڑ دیتے ہیں۔ اور عدم تکميل کے باعث ان کے لئے ان کی نمازوں کا بہت تھوڑا حصہ لکھا جاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، " بے شک انسان (اپنی نماز میں سے) چھوڑ دے گا۔ اور اس کی نماز کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتھواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا حصہ اس کے لۓ لکھا جائے گا۔" - اسے ابو داؤد اور ترمذی نے روایت کیا۔

عثمان بن ابی دحشہ نے فرمایا، "میں نے کبھی ایسی نماز نہیں پڑھی کہ جس میں میں نے اللہ سبحانہ و تعالی سے اس نماز کے دوران ہونے والی کوتاہیوں کی معافی نہ طلب کی ہو۔"

جو نماز میں جلدی کرتا ہے وہ چور ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "بدترین چور نماز کا چور ہے۔" لوگوں نے پوچھا "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، نماز کی چوری کیسے؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "نماز کا چور وہ ہے جو رکوع اور سجود پورا نہیں کرتا۔" – متفق علیہ۔

کچھـ لوگوں کی نماز میں جلدی کرنے کے سبب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے وہ کسی پرندے کی طرح ٹھونگیں مار رہے ہیں۔ احمد، ابو داؤد وغیرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) کوّے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے منع فرمایا ہے۔

ایک مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے اور پر زور آواز میں مجمع سے خطاب فرمایا: "ایک آدمی اسلام (کی خدمت) میں بوڑھا ہو جائے اور اس نے اللہ تعالی کے لئے ایک بھی نماز مکمل نہیں کی!" صحابہ نے عرض کیا۔ "یہ کیسے ممکن ہے؟" انھوں نے جواب دیا: " وہ نہ ٹھیک طرح توجہ دیتا ہے، نہ ہی عاجزی ہوتی ہے اور نہ ہی اسکا مرکز نگاہ اللہ عز و جل کی طرف ہوتا ہے۔"

ایک مرتبہ معروف الکرخی رحمہ اللہ اپنے کچھـ شاگردوں کے درمیان کھڑے ہوئے تھے کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا، "براہ کرم عشاء کی نماز پڑھا دیجۓ۔" پہلا شاگرد مان گیا لیکن ساتھـ ہی کہا: "میں اس شرط پر عشاء کی نماز پڑھاؤں گا کہ فجر کی نماز میری جگہ تم پڑھاؤ گے۔" معروف الکرخی اس کی بات پر حیران ہوئے اور فرمایا: "اللہ کی قسم، اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تم فجر تک زندہ رہو گے تو اللہ کی قسم تم نے اپنی نماز ٹھیک نہیں پڑھی۔"

حصہ دوم: نماز میں خشوع کیسے پیدا کریں؟

القاسم ابن محمد رحمہ اللہ کا قول ہے، "میں ایک دن باہر گیا، اور جب بھی میں باہر جاتا میرا گزر عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے ہوتا اور میں انہیں سلام کرتا۔ اس دن جب میں باہر گیا تو میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو صلاة الضحى پڑھتے ہوئے پایا۔ وہ بار بار ایک آیت دہرا رہیں تھیں۔

" کہیں گے ہم تو اس سے پہلے (اپنے گھر میں) بہت ڈرا کرتے تھے۔ لیکن اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا۔" [الطور، 52/26-27]

وہ رو رہیں تھیں اور اللہ سبحانہ و تعالی سےبار بار یہ آیت دہرا کر دعا مانگ رہیں تھیں۔ میں وہاں کھڑا انتظار کرتا رہا۔ حتی کہ میں تھک گیا اور وہ اسی حالت میں رہیں۔ جب میں نے یہ دیکھا تو اپنے آپ سے کہا، "میں بازار چلا جاتا ہوں، اپنا کام کر کے ادھر واپس آ جاؤں گا۔" پھر جب میں بازار سے اپنا کام ختم کر کے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس لوٹا تو وہ اسی حالت میں تھیں جس میں کہ میں انھیں چھوڑ کر گیا تھا۔ وہ بار بار آیت دھرا رہیں تھیں، اور روتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں دعاگو تھیں۔

ہم نماز میں خشوع کیسے پیدا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہمیں کچھـ باتیں سکھاتی ہے۔

1۔ نماز کے لۓ جلدی آ‎ئیں اور اپنے آپ کو خشوع کے لۓ تیار کریں۔ آہستگی سے مؤذن کےساتھـ آذان دھرائیں اور آذان کے بعد مسنون دعائیں پڑھیں۔آذان اور اقامت کے درمیان دعا کریں۔ اچھی طرح وضو کریں، منہ صاف کریں، اور اپنے بہترین کپڑے پہنیں۔

2۔ اپنی نماز کا پورا ثواب حاصل کرنے کا عزم کر لیں۔

"ابو بکر ابن عیاش نے فرمایا، "میں نے حبیب ابن ثابت کو سجدے میں دیکھا۔ اگر تم انہیں دیکھـ لو تو تم سمجھو کہ وہ وفات پا چکے ہیں۔(یعنی انکا سجدہ اتنا لمبا ہوتا تھا۔)

3- نماز کے دوران پڑھے جانے والی آیات و اذکار پر ‏غور کریں۔

آپ جن آیات کی قرآت کر رہے ہیں، ان کے معنوں پر توجہ دیجئے۔ کیا یہ عجیب بات نہیں ہے کہ کوئی سالہا سال سے روزانہ نماز پڑھتا آ رہا ہو اور اسے یہ بھی نہ معلوم ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟

قرآن سوچنے سمجھنے کے لئے نازل کیا گیا ہے! اللہ تعالی نے فرمایا:

" یہ قرآن ایسی کتاب ہے جس کو ہم نے تم پر اتارا، (بڑی) برکت والی اس لئے کہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور عقل والے اس سے نصیحت لیں۔" [ص،38: 29]

4۔ نماز جماعت سے ادا کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالی کا حکم ہے:

"اور نماز ادا کرو اور زکوۃ دو۔ اور (نماز میں) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو۔" 43/2

5۔ اپنی نفل نمازیں کبھی نہ چھوڑیں۔خاص طور پر وہ نمازیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ پڑھتے تھے۔ بالخصوص وتر اور فجر کی سنتیں۔

6۔ اپنی نماز میں جلدی نہ کریں۔ اطمینان سے نماز پڑھیں اور اپنی نماز کو اپنے پورے دن کا کیا ہوا خراب ترین کام نہ بننے دیں۔

ابن وہاب نے فرمایا، " میں نے الثوری کو کعبے میں دیکھا۔ وہ مغرب کے بعد نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور پھر انہوں نے سجدہ کیا۔ وہ اس سجدے سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک عشاء کی آذان نہ ہوگئی۔"

7۔ یہ جان لیں کہ اللہ آپکی نماز کا جواب دیتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ نماز میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے۔جب بندہ " الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِينَ " کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں: میرے بندے نےمیری حمد بیان کی۔ اور جب وہ " الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ " کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں: میرے بندے نے میری تعریف بیان کی۔ جب وہ " مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ " کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں: میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔ جب وہ " إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ " کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے۔ اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔ اور جب وہ " صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْھِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْھِمْ وَلا الضَّالِّينَ" کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتے ہیں یہ میرے اور میرے بندے کے لئے ہے۔ اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔"

8۔ اپنے سامنے سترہ رکھـ کر اس کے قریب نماز پڑھیں۔ ایک اور چیز جو آپ کو خشوع حاصل کرنے میں مدد دے گی وہ سترہ کی موجودگی اور اس کے قریب نماز پڑھنے پر توجہ ہے۔ کیونکہ یہ آپ کی نظر کو محدود کر دے گی، آپ کو شیطان سے بچائے گی اور لوگوں کو آپ کے سامنے سے گزرنے سے روک دے گی جس کی وجہ سے توجہ بٹتی ہے اور نماز کا ثواب کم ہو جاتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے، تو وہ اپنے آگے سترہ رکھـ لے، اور اس کے قریب ہو کر نماز پڑھے۔" (اسے ابو داؤ‎د نے روایت کیا، 695، 1/446۔ صحیح الجامی، 651)

9۔شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ مانگیے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لۓ کچھـ طریقے بتائے ہیں۔

ابوالعاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا، " یا رسول اللہ، شیطان میرے اور میری نماز کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، اور میری قرآت میں شک ڈالتا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، " یہ شیطان ہے جس کا نام خنزب ہے۔ جب اس کی اکساہٹ محسوس کرو، تو (دوران نماز ہی) تعوذ پڑھو اور بائیں طرف تین مرتبہ تھوکو۔" (ابوالعاص رضی اللہ عنہ نے) کہتے ہیں۔ "میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ تعالی نے شیطان کو مجھـ سے دور کر دیا۔" (اسے مسلم نے روایت کیا، 2203 )

10۔نماز اس طرح ادا کریں کہ جیسے آپ کو نماز کے بعد اللہ کی طرف لوٹنا ہے۔

ابو بکر المزنی فرماتے ہیں، "اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نماز تم کو کچھـ فائدہ دے تو کہو، "میں اس نماز کے بعد زندہ نہیں رہوں گا!"